Read Article

Parent Training for Child Better Growth

Notification Image

والدین کی تربیت کیوں ضروری 

 ہماری بیٹی بہت ضدی ہے

بڑا بیٹا بہت بدتمیز ہوگیا ہے.

 ہمارے بچے  گالیاں بہت دینے لگے ہیں

 بچے کو تمیز ہی نہیں کہ دوسروں کے سامنے کیسے بات کرنی ہے.

 اور بچہ بہت جھوٹ بولنے لگ گیا ہے.

پتا نہیں بچے یہ سب کہاںسے سیکھتے ہیں؟

اس طرح کے جملے مجھے ہر دن والدین کے منہ سے سننے کو ملتے ہیں۔

 یا پھر والدین کسی بچے کے جارحانہ رویے کو دیکھ کر کہہ رہے ہوتے ہیں

 ’’اس بچے کے ماں باپ بہت جاہل ہیں، اپنے بچے کی درست تربیت ہی نہیں کی ‘‘۔

بچے اتنے بگڑ رہے ہیں تو کیا بچوں کی صحبت خراب ہے یا وہ دوسرے بچوں سے سیکھ رہے ہیں، آپ نے ہمیشہ بچوں کی تربیت کے بارے میں تو بہت کچھ پڑھا اور سنا ہوگا لیکن کبھی والدین کی تربیت بارے نہیں سنا ہو گا۔

 

بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کا ننھا سا دماغ اپنے گھر والوں کو پہچاننا شروع کرتا ہے، وہ ماں کے لمس کو باپ کے بوسے کو، بہن بھائیوں کی شرارتوں کو پہچاننے لگ جاتا ہے اور یہ یہی وقت ہوتا ہے جب والدین نے تمیز اور تہذیب کا مظاہرہ کر کے بچے کو اچھے اور برے کی تمیز کروانی ہوتی ہے۔ ماں اپنی گود میں بچے کو ڈال کر دوسرے بچوں پر چیخ چلا رہی ہوتی ہے اور گود میں پڑا بچہ بھی وہ چیزیں اپنے اندر محفوظ کر رہا ہوتا ہے جو بڑے ہو کر اس کی ضد اور جھنجھلاہٹ کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ باپ بچے کے سامنے بیوی پر دھاڑ رہا ہوتا ہے، بچوں کو گالیاں دے رہا ہوتا ہے اور اس بچے کے دماغ کے کسی کونے میں وہ گالیاں اور برے روپے محفوظ ہورہے ہوتے ہیں۔ جو بچے کے بڑے ہونے پر سامنے آتی ہیں اور والدین کہہ رہے ہوتے ہیں

 ’’ہمارا بچہ اسکول اور مدرسے جانے لگا تو گالیاں سیکھ آیا ‘‘

 بچوں کی تربیت سے پہلے والدین کو تربیت کی ضرورت ہے۔

پہلے وقت میں مائیں بچوں کو گود میں لے کر کیا کرتی تھیں؟؟؟؟

 "تلاوت قرآن کیا کرتی تھیں،"

 "شوہر سے نرم لہجے میں بات کرتی تھیں،"

"گالیاں دینا کفر سمجھتی تھیں، "

"شرم و حیا کا پیکر ہوا کرتی تھیں"

 اور پھر ان نیک  ماؤں کے ہی بچے

 شیخ سعدی، اسماعیل بخاری، محمد بن قاسم، سلطان غزنوی، صلاح الدین ایوبی بن کر ماں کی گود سے نکلتے تھے اور پوری دنیا میں چھا جاتے تھے۔

 

 آج کل کی نسلوں میں فلمی کرداروں ،ڈرامہ اداکاروں کا عکس تونظر آتا ہے، لیکن افسوس کوئی محمد بن قاسم نظر نہیں آتا، کیوں؟؟؟

والدین خود کو تبدیل کریں،

اپنا رویہ تبدیل کریں،

زندگی سے کیا نکالیں؟؟؟

"جھوٹ، غصہ،دھوکہ، گالیاں، لڑائی جھگڑے"

 

 نوٹ:

بچے کے رویوں کو بہتر کرنے کے لیے پہلے والدین کو اپنے رویے بہتر کرنے ہوں گے،

اگر والدین چاہتے ہیں کہ بچہ غصہ نہ کرے تو براہ مہربانی سب سے پہلے آپ بچے پر بے جا غصہ کرنا بند کریں.

 آپ کے بچے انسان ہیں. ہرگز  مشین نہیں جس کو آپ کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بچوں سے نرمی کریں آپ کا پیار انکی شخصیت کو نکھارنے کا موقع دے گا۔

منور حسین قادری




Articles List